کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں
جھنجھلائے ہیں لجائے ہیں پھر مسکرائے ہیں کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں
- جھنجلائے ہیں لجائے ہیں مسکرائے ہیں کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں سمجھاتے قبل عشق تو ممکن تھا بنتی بات ناصح غریب اب ہمیں سمجھانے آئے
Ghazal : کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں
Poet : Hina Shahid
Posted On Hina Shahid Official
Category : Poetry
Hina Shahid Official start a journey for all social media writers to publish their writes. Welcome to all Writers , test your writing abilities. They write romantic novels, forced marriage , hero police officer based urdu novels, very romantic urdu novels, full romantic urdu novels, urdu novels, best romantic urdu novels, full hot romantic urdu novels, famous urdu novels, romantic urdu novels list, romantic urdu novels of all, best urdu romantic novels.
کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں رومینٹک شاعری
is available here to online reading.
Give your feedback Plz✍️❣️👇👇
ان سب ویب بلاگ، یوٹیوب چینل، اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ اس غزل کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ حناء شاہد آفیشیل اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہوں گے۔
Copyright reserved by Hina Shahid Official
غزل پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیں کہ آپ کہ یہ غزل کیسی لگی اور حناء شاہد آفیشیل کی یہ کاوش کتنی پسند آئی ہے ؟ شکریہ۔ آپ کے کمنٹس کا شدت سے انتظار رہے گا ۔
https://www.hinashahidofficial.com/بھری-محفل-میں-وہ-مجھے-گلے-لگا-کے-روئی
غزل : کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں
شاعری : حناء شاہد
جھنجھلائے ہیں لجائے ہیں پھر مسکرائے ہیں
کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں
اب جا کے آہ کرنے کے آداب آئے ہیں
دنیا سمجھ رہی ہے کہ ہم مسکرائے ہیں
گزرے ہیں مے کدے سے جو توبہ کے بعد ہم
کچھ دور عادتاً بھی قدم لڑکھڑائے ہیں
اے جوش گریہ دیکھ نہ کرنا خجل مجھے
آنکھیں مری ضرور ہیں آنسو پرائے ہیں
اے موت اے بہشت سکوں آ خوش آمدید
ہم زندگی میں پہلے پہل مسکرائے ہیں
انسان جیتے جی کریں توبہ خطاؤں سے
مجبوریوں نے کتنے فرشتے بنائے ہیں
سمجھاتے قبل عشق تو ممکن تھا بنتی بات
ناصح غریب اب ہمیں سمجھانے آئے ہیں
The drums resound, the jesters play,
With care, we recall their laughter’s sway.
Now, in the etiquette of sighs we engage,
The world assumes we live in joy on this stage.
From the wine’s spell, after the penance done,
Occasionally stumbling, a few steps we’ve won.
Oh, do not witness my tears’ quiet stream,
My eyes are laden with a sorrowful gleam.
O death, O paradise, welcome and serene,
In life’s journey, we’ve smiled first, it’s seen.
As humans tread amidst errors and strife,
Necessity molds angels in the crucible of life.
Understanding love’s kiss was once within reach,
Now, humble advisers strive to teach.
Thanks for R reading This Post😍❣️
Download free pdf file 👇👇👇
کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں