لب سے جو نکلی دعا
مکمل ناول
تحریر
حناء شاہد
“اگر زندگی میں محبت اور محبت میں اعتبار اور عزت نہ ہو تو محبت کی حیثیت اس پھول کی سی ہوتی ہے ۔ جو خوشبو تو دیتا ہے مگر کانٹوں کا سفر اس قدر گھائل کر دیتا ہے کہ خوشبو اپنی اہمیت کھو دیتی ہے۔ اور ایسی زندگی کی حیثیت اس سوکھے پیڑ کی مانند ہوتی ہے جو زمین کے ساتھ منسلک تو ہوتا ہے لیکن کسی کو بھی چھاؤں نہیں دے سکتا۔”
بیڈ کراؤن کے ساتھ ٹیک لگائے وہ گُم صم بیٹھی تھی۔ اور خلاؤں میں نظر نہ آنے والی شے کو مسلسل گھورے جا رہی تھی۔ قلم اس کی یخ بستہ انگلیوں میں دبے ہوئے ریت کے ٹکڑے کی مانند ٹھنڈا ہو چکا تھا۔ جب بے ساختہ اس کے لبوں سے یہ الفاظ پھسلے۔ سرمئی کانچ جیسی آنکھوں سے دو موتی ٹوٹ کر اس کے گلابی رُخساروں پر پھیل گئے۔ کمرے میں نیم اندھیرا چھایا تھا۔ اسے خود سے وحشت ہونے لگی تو اس نے اپنی پرسنل ڈائری سائیڈ ٹیبل پر رکھی اور کھڑی ہو گئی۔ پھر وہ حیرت سے اِدھر اَدھر دیکھنے لگی۔ اسے اس وقت یوں محسوس ہو رہا تھا کہ کمرے میں موجود ہر شے اس کا مذاق اُڑا رہی ہو۔ اس پر ہنس رہی
مکمل ناول
بہت جلد
انشاءاللہ