آرٹیکل
Trending

نیکی کر دریا میں ڈال | #شیخ سعدی | سبق آموز کہانیاں

 

Topic : “Do good and throw it into the river.”
Writer : Hina Shahid
Category : Article’s
Posted On : Hina Shahid Official

Hina Shah Official is a platform where the magic of stories comes to life through imagination and emotions brought to paper. Every story here not only touches the heart but also conveys a unique message, presenting the diverse colors of life. Whether it’s the priceless moments of love, tales of struggle, or the complexities of life, Hina Shah Official takes you to a world where words reflect emotions.

“Do Good and Throw It Into the River”

This famous saying by Sheikh Saadi (R.A) teaches us the lesson of selfless kindness and serving humanity. It means doing good deeds without worrying about receiving a reward from the world.
The Story
Sheikh Saadi (R.A) narrates that a man was sitting under a tree when he saw a bird bringing a grain in its beak and placing it in front of a blind snake. The snake ate the grain, satisfying its hunger. Seeing this, the man was astonished and began wondering why the bird was helping its enemy, the snake.
After some time, the man approached the bird and asked:
“Why do you feed this blind snake, knowing it could harm you?”
The bird smiled and replied:
“This snake is blind and cannot find its food. Allah has granted me the ability to help it. If I help it, Allah will help me.”
The Lesson
This story teaches us that while doing good, we should not worry about where the reward will come from. Allah always rewards every good deed in one way or another. Kindness should not be limited to humans; we must also extend it to all creatures.
Sheikh Saadi’s saying reveals a profound truth: the reward for goodness is always safeguarded with Allah, even if it isn’t evident in this world.
Conclusion
The bird’s response left the man deep in thought. He realized that goodness is not about greed or seeking any benefit. It is about the purity of the heart and the true spirit of humanity.
This story by Sheikh Saadi (R.A) introduces us to an important truth of life: goodness never goes to waste. Through her writings, Hina Shah imparts the lesson that the beauty of the world lies in the selfless acts we perform for those around us and all creatures. Every word of this story reflects the depth of Hina Shahid’s pen and the light of her emotions, which not only touch the reader’s heart but also offer a new perspective on understanding the realities of life.
Hina Shahid’s words remind us that goodness is like a fragrance that never fades, and its impact lasts forever, whether we feel it immediately or not.
I hope you enjoyed this article. Please do share your valuable feedback. Thank you!

حناء شاہ آفیشیل ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں کہانیوں کا جادو بکھیرنے کے لیے تخیل اور جذبات کو قلم کے ذریعے زندہ کیا جاتا ہے۔ یہاں ہر کہانی نہ صرف دل کو چھو لینے والی ہوتی ہے بلکہ ایک منفرد پیغام کے ساتھ زندگی کے مختلف رنگوں کو پیش کرتی ہے۔ چاہے وہ محبت کے انمول لمحے ہوں، جدوجہد کی کہانیاں، یا زندگی کی پیچیدگیوں کا بیان، حناء شاہ آفیشیل آپ کو ایک ایسی دنیا میں لے جاتی ہے جہاں الفاظ جذبات کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔

“نیکی کر، دریا میں ڈال”
شیخ سعدیؒ کی یہ مشہور کہاوت ہمیں بے غرض نیکی اور انسانیت کی خدمت کا سبق دیتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ نیکی کر کے اسے بھول جاؤ، اس بات کی پروا نہ کرو کہ اس کا بدلہ تمہیں دنیا سے ملے گا یا نہیں۔
کہانی
شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں کہ ایک شخص ایک درخت کے نیچے بیٹھا تھا۔ اس نے دیکھا کہ ایک پرندہ اپنی چونچ میں دانہ لایا اور ایک نابینا سانپ کے سامنے ڈال دیا۔ سانپ اس دانے کو کھا کر اپنی بھوک مٹا رہا تھا۔ یہ دیکھ کر وہ شخص حیران ہوا اور سوچنے لگا کہ یہ پرندہ اپنے دشمن، سانپ کی مدد کیوں کر رہا ہے؟
کچھ دیر بعد، اس شخص نے پرندے کے قریب جا کر پوچھا:
“تم اس نابینا سانپ کو دانہ کیوں کھلاتے ہو، جبکہ وہ تمہیں نقصان پہنچا سکتا ہے؟”
پرندہ مسکرا کر بولا:
“یہ سانپ نابینا ہے اور اپنی خوراک نہیں ڈھونڈ سکتا۔ اللہ نے مجھے توفیق دی ہے کہ میں اس کی مدد کروں۔ اگر میں اس کی مدد کروں گا، تو اللہ میری مدد کرے گا۔”
سبق
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ نیکی کرتے وقت یہ نہ سوچیں کہ اس کا بدلہ ہمیں کہاں سے ملے گا۔ اللہ تعالیٰ ہر نیکی کا صلہ کسی نہ کسی صورت میں ضرور دیتا ہے۔ نیکی صرف انسانوں تک محدود نہیں ہونی چاہیے، بلکہ ہمیں تمام مخلوقات کے ساتھ بھلائی کرنی چاہیے۔
شیخ سعدیؒ کی یہ کہاوت ایک گہری حقیقت کو بیان کرتی ہے کہ نیکی کا اجر ہمیشہ اللہ کے ہاں محفوظ ہوتا ہے، چاہے دنیا میں نظر نہ بھی آئے۔
اختتامیہ
پرندے کے جواب نے اس شخص کو گہری سوچ میں ڈال دیا۔ وہ جان گیا کہ نیکی کا تعلق نہ لالچ سے ہے اور نہ ہی کسی فائدے سے۔ یہ دل کی پاکیزگی اور انسانیت کی اصل روح کا نام ہے۔
شیخ سعدیؒ کی یہ حکایت ہمیں زندگی کی ایک اہم حقیقت سے روشناس کراتی ہے کہ نیکی کبھی ضائع نہیں ہوتی۔ حناء شاہ اپنی تحریروں کے ذریعے ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ دنیا کی خوبصورتی انہی بے غرض اعمال میں پوشیدہ ہے جو ہم اپنے ارد گرد کے لوگوں اور مخلوقات کے لیے کرتے ہیں۔ اس کہانی کا ہر لفظ حناء شاہد کے قلم کی گہرائی اور جذبات کی روشنی کو ظاہر کرتا ہے، جو نہ صرف پڑھنے والے کے دل کو چھوتا ہے بلکہ زندگی کی حقیقتوں کو سمجھنے کا ایک نیا زاویہ بھی عطا کرتا ہے۔
حناء شاہد کے الفاظ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ نیکی ایک ایسی خوشبو ہے جو کبھی مدھم نہیں پڑتی، اور اس کا اثر ہمیشہ رہتا ہے، چاہے ہم اسے فوراً محسوس کریں یا نہ کریں۔
امید ہے آپ کو یہ آرٹیکل پسند آئے گا ۔ اپنی قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجیے گا ۔ شکریہ

 

Hina Shahid

I am an Urdu novel writer, passionate about it, and writing novels for several years, and have written a lot of good novels. short story book Rushkey Hina and most romantic and popular novel Khumarey Jann. Mera naseb ho tum romantic novel and lot of short stories write this

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button