آرٹیکل
Amal s Zindagi Banti h by HINA SHAHID
عمل سے زندگی بنتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔!!!
تحریر حناء شاہد
سردی کی ٹھنڈی رات تھی آگ کا آلاو جل رہا تھا آگ کے گرد ایک سفید داڑھی والا بزرگ جو جس کے چہرے پر بزرگی کے باوجود وجاہٕت اور متانت جھلک رہی تھی ۔اسکے گرد چند نوجوان گھیرا بناے بیٹھے تھے۔ ان میں ایک سنجیدہ مزاج نو جوان نے بزرگ سے سوال کیا بابا جان چاہت کیا ھے محبت کیا ھے ۔۔۔۔۔۔؟؟؟
عشق کیا ھے۔۔۔۔؟؟؟
دیوانگی کیا ھے ۔۔۔۔۔۔؟؟؟
نو جوان کا سوال سن کر بزرگ نے بڑی سنجدگی سے جواب دیا کہ جب انسان کسی شخص میں یا ھستی میں اعلی اور پسندیدہ اوصاف دیکھتا ھے ۔کیونکہ فطری تقاضہ ھے کہ انسان اچھاٸی اور خو بصورتی کو پسند کرتا ھے۔ تو وہ ان اوصاف کے حامل شخص کے طرف متوجہ ھونا شروع ھو جاتا ھے۔
پھر اس کا دل کرتا ھے کہ وہ بار بار اس شخص سے بات کرے۔ اس کے پاس بیٹھے اسکی باتیں سنے۔ اس کو دیکھے اس کو چاہت کہتے ھیں ۔اور محبت کسے کہتے ھیں پاس بیٹھے ایک دوسرے شخص نے سوال کیا تو بزرگ اس کی طرف متوجہ ھوا اور بولا چاہت جب انتہا کو پہنچتی ھے، تو محبت کا آغاز ھوتا ھے۔ محبت دو جسموں کا نہیں بلکہ دو روحوں کے ملاپ کا نام ھے۔ محبت بے لوث اور بے غرض جذبہ ھے۔
بقول شاعرمحبت تم جو ھو جائےتو پھر ملنا کیا بچھڑنا کیا
یہ کیا سے کیا کھیل بناتی ھےکہ لہو کا گھونٹ پیتی ھے دلوں کا ماس کھاتی ھے
جس سے محبت ھوتی ھے اس کی بات دل کو اچھی لگتی ھے۔ وہ بول رہا ھو تو ایسے لگتا ھے جیسے پھول جھڑ رہیں۔ جس چیز کا محبوب سے تعلق ھو ۔محب اس سے بھی پیار کرتا ھے ۔بہانے بہانے سے محبوب کا ذکر کرتا ھے محبوب جو کوٸی حکم دیتا ھے۔ اس دل جان سے بجا لاتا ھے ۔چکور کو چاند سے محبت ھے مور کو بادلوں سے محبت ھے۔ کوٸل کو باغو ں سے محبت۔ والدین کو اولاد سے محبت ھے۔ محبت میں محب کو محبوب کے قرب سے غرض نہیں ھوتی ۔محب محبوب کی خوشی میں خوش رہتا ھے۔
بزرگ نے حقے کا ایک کش لگایا ۔
عشق کس کو کہتے ھیں ایک اور نوجوان نے سوال کیا۔
بزرگ نے ایک ٹھنڈی سانس لی اور گویا ھوا ۔عشق بہت مشکل راستہ ھے جس پر چل کر انسان خود کو مٹا دیتا ھے ۔محبت جب انتہا کو پہنچتی ھے تو وہاں سے عشق کا آغاز ھوتا ھے۔ عشق میں انسان خود کو بھول کر معشوق کی یاد میں دن رات مشغول رہتا ھے۔ عشق تین الفاظ کا مجموعہ ھے ۔
(َش سے مراد شریعت کاراستہ کے مطابق معشوق کی یاد میں مگن رہنا دنیا کو بلکہ اپنے آپ کو بھلا دینا ۔
ق سے مراد قربانی نفس۔
بقول شاعر
اے فنا مکتب عشق کے دستور تجھے کیا معلوم
عشق میں دل ہی نہیں سر بھی دیے جاتے ھیں
عشق میں انسان خود کو قربان کر دیتا۔معشوق کی رضا۔
بقول مولانا رومی رحمتہ اللہ عشق کی پہلی منزل یہ کہ اپنا سر کاٹ کر محبوب کو پیش کیا جاے لوگ پوچھتے کہ عشق اور آگ کی تپش میں کیا فرق ھے ۔۔۔۔۔؟؟؟
میں یہ کہتا ھو ں کہ آگ کی تپش سے عشق کی تپش سے کم ھے ۔کیونکہ آگ جو ھے وہ جلاتی لکڑی ککھ جالاتی ھے جبکہ عشق جو وہ عاشق کے جسم کو جلاتا ھے۔ آگ کا علاج پانی پی کر آپ کر سکتے ھو۔ لیکن عشق کا علاج معشوق کے وصل کے علاوہ اور کچھ نہیں ھے۔ لیکن آگ چیز کو جلا کر فنا کر دیتی ھے جبکہ عشق عاشق کو جلا کر بقا دیتا ھے۔ مثال کے طور پر پانی کا قطرہ اگر صحرا میں گر جاے تو فنا ھو جاتا ھے۔ جبکہ اگر پانی کا قطرہ اگر سمندر میں گر جاتا ھے۔ تو بھی اپنا وجود کھو دیتا ھے ۔لیکن وہ وجود سمندر میں شامل کر کے بقا حاصل کرجاتا ھے ۔اسی طرح عاشق اپنے وجود کو قربان کرکے معشوق کی ذات میں بقا حاصل کر تا ھے۔
بقول علامہ اقبالبے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
اب میں تاریخ سے مثالیں دے کر سمجھاتا ھو ں کوٸی چیز کا وجود نہ تھا اللہ نے چاہا کہ میں پہچانا جاو تو اللہ نے حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تخلیق فرمایا
خود بھی حضور سید عالم صلی اللہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا اور مخلوق کو بھی حکم دیا
حضرت آدم علیہ اسلام اور بی بی حوا علیھا اسلام جنت میں گھوم رہے ۔شیطان نے کہا کہ میں تم کو ایسا درخت بتاتا ھوں ۔جس کے کھانے سے تم اللہ کے ہمیشہ قرب میں رھوگے تو آدم علیہ اسلام نے کہا میں اللہ کی نافرمانی نہیں کرسکتا تو شیطان نے جھوٹی قسم اللہ کے نام کی کھاٸی آدم علیہ السلام اللہ کے قرب میں ہمیشہ رہنا چاہتے تھے اور اس پہلے کسی نے اللہ کے نام کی جھوٹی قسم نہیں کھاٸی تو آدم علیہ اسلام اس وجہ سے کھا لیا کہ مجھے اللہ کا قرب رہے پھر حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو عشق میں کبھی آگ میں گرایا گیا کبھی وطن کو چھوڑا کبھی بیٹے کی گردن پر چھری چلاٸی ۔حضرت ایوب علیہ السلام نے بیماری کاٹی یعقوب علیہ اسلام بیٹے کے غم چالیس سال روتےرہے یوسف علیہ السلام بازاروں میں بکتے رہے زلیخا یوسف علیہ اسلام کے غم میں روتی رہی حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سفر معراج عشق غار حرا میں اللہ کی یاد میں رونا عشق غار ثور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا خدمت کرنا عشق وصال مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا غم میں تلوار اٹھا کر گلیوں میں رونا عشق حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا کنواں خرید کر وقف کرنا عشق مولا مشکل کشا علی علیہ اسلام کا بدر احد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تن تنہا دفاع اور شب ھجرت بستر نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سونا عشق مولا حسن علیہ اسلام کا صلح کرکے تخت چھوڑ دینا بھی عشق کربلا میں مولا حسین علیہ اسلام کا ھمشکل پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قربانی عشق تن من قربان کرنا عشق مولا غازی عباس علیہ اسلام کا بہادری کے باوجود جنگ نہ کرکے پانی حاصل کرنے کے باوجود پیاس میں بازو کٹوانا ھے ۔مولا سجاد علیہ اسلام کا زنجیر پہنا کر سجدے کرنا عشق مولا امام موسی کاظم علیہ اسلام کا چودہ سال بے گناہ قید کاٹنا عشق سیدہ فاطمہ معصومہ قم کا اپنے بھاٸی امام رضا علیہ اسلام کی طرف سفر عشق امام رضا علیہ اسلام کا زہر پینا عشق یہ سن کر نوجوانوں کی روتے ھوے ہچکیاں بندھ گی۔بقول علامہ اقبال
صدقِ خلیلؑ بھی ہے عشق، صبر حُسینؓ بھی ہے عشق
معرکۂ وجُود میں بدر و حُنَین بھی ہے عشقآرٹیکل سیریز
(عمل سے زندگی بنتی ہے)
تحریر
(حناء شاہد)
Ishq bnata h Ishq brbaad krta h
Summary