- تھوڑا ٹھہرو ذرا ہوش سنبھالتے ہیں ہم تمہیں اپنے پہلو میں سجا کے حسین پل بناتے ہیں ہم حجاب ہٹا کے بے حجابیت میں آتے ہیں ہم
بے حجاب شاعری حناء شاہد
صنم کو دیکھنے آئے ہیں ہم
ساتھ اپنے بے حساب محبت لائے ہیں ہم
روکنے کو روک نہ سکو گے ہمیں
وفائیں ہماری سنبھال لو ذرا
جفاؤں کی وادی ساتھ لائے ہیں ہم
بے حجاب نظریں جھکا لو صاحب
گستاخیاں حد سے بڑھ رہی ہیں
گستاخیوں کی پروا نہ کرو صنم
دیدارِ یار کے لیے ادھر آئے ہیں ہم
شمع محبت کی ایسی جلائیں گے ہم
تمہیں پروانے کی طرح ستائیں گے ہم
حسین پل کچھ سجائیں گے ہم
تمہیں اپنے روبرو بٹھائیں گے ہم
نہ شوقِ تمنا کو دیکھیں گے ہم
بس تمہیں جوشِ مسلسل سے چاہیں گے ہم
ان آہنی ہاتھوں کے لمس کو محسوس کرو
ذراآنکھوں میں بہتے جذبوں کی روانی کو محسوس کرو
دل کی دھڑکنیں مچل رہی ہیں
جذبوں میں خماری بھر رہی ہے
دلوں میں فاصلہ رکھتے ہیں
چلو کچھ موڑ ساتھ چلتے ہیں
نہ ہو جن رستوں کی چاہت تمہیں
انہی انجان رستوں پہ چل کے دیکھتے ہیں
محبت کے محل کو خوابوں کے گلوں سے سجاتے ہیں ہم
تھوڑا ٹھہرو ذرا ہوش سنبھالتے ہیں ہم
تمہیں اپنے پہلو میں سجا کے
حسین پل بناتے ہیں ہم
حجاب ہٹا کے
بے حجابیت میں آتے ہیں ہم
رخِ یار کو بنا تصویر کے دیکھیں گے ہم
آنکھوں سے حیاء کے پردے اٹھائیں گے ہم
تمہیں تم سے چرا کے اپنا اور صرف اپنا بنائیں گے ہم
بے حجاب شاعری حناء شاہد
تھوڑا ٹھہرو ذرا ہوش سنبھالتے ہیں ہم تمہیں اپنے پہلو میں سجا کے حسین پل بناتے ہیں ہم حجاب ہٹا کے بے حجابیت میں آتے ہیں ہم
جذبوں میں خماری بھر رہی ہے دلوں میں فاصلہ رکھتے ہیں
جذبوں میں خماری بھر رہی ہے
دلوں میں فاصلہ رکھتے ہیں