Deemak Zada Zindagi by Hina Shahid | Ashfaq Ahmad Quotes | BanoQudsiya Qudsiya
ضرورت بیچ دیتی ہے ادائے بے نیازی کو نہ ہوتی کوئی مجبوری تو ہر بندہ خدا ہوتا
- دیمک ضرورت رشتوں کو، پھر رشتوں کے اندر موجود احساس کو ، خلوص کو ، جذبات کو، دیمک لگا کر کھا جاتی ہے۔ اور انہیں کھوکھلا کر کے چھوڑ دیتی ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ضرورت بیچ دیتی ہے ادائے بے نیازی کو نہ ہوتی کوئی مجبوری تو ہر بندہ خدا ہوتا
Topic Name : Deemak Zada Zindagi
Writer Name : Hina Shahid
Posted By : HinaShahidOfficial
Category : Articles
Hina Shahid Official start a journey for all social media writers to publish their writes. Welcome to all Writers , test your writing abilities. They write romantic novels, forced marriage , hero police officer based urdu novels, very romantic urdu novels, full romantic urdu novels, urdu novels, best romantic urdu novels, full hot romantic urdu novels, famous urdu novels, romantic urdu novels list, romantic urdu novels of all, best urdu romantic novels.
Deemak Zada Zindagi by Hina Shahid is available here to online reading.👇👇👇✍️❣️
Give your feedback✍️👇👇plz comment this web comment box
Teri ibtada koe or tha | #sadpoetry | #viralpoetry | # John Elia | #khalil | #sirftum
ان سب ویب بلاگ، یوٹیوب چینل، اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ اس آ رٹیکل کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ حناء شاہد آفیشیل اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہوں گے۔
Copyright reserved by Hina Shahid Official
آرٹیکل پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیں کہ آپ کہ یہ آرٹیکل کیسا لگا۔شکریہ
دیمک زدہ زندگی
ضرورت رشتوں کو، پھر رشتوں کے اندر موجود احساس کو ، خلوص کو ، جذبات کو، دیمک لگا کر کھا جاتی ہے۔ اور انہیں کھوکھلا کر کے چھوڑ دیتی ہے۔
کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے
ضرورت بیچ دیتی ہے ادائے بے نیازی کو
نہ ہوتی کوئی مجبوری تو ہر بندہ خدا ہوتا
ضرورتوں اور رشتوں کا تعلق انسان کی زندگی میں اہمیت رکھتا ہے۔ یہ تعلقات ہماری معاشرتی، عاطفی، اور نفسیاتی خوشیوں اور تکلیفوں کے حامل ہوتے ہیں۔ ایک شاعر نے بہت خوبصورتی سے اس موضوع پر غور کیا ہے کہ ضرورتیں کیسے انسان کی بے نیازی کو فروخت کر دیتی ہیں اور جب کوئی مجبوری نہ ہو تو ہر انسان خدا بن جاتا ہے۔
یہ شاعری موضوع کو بہت ہی عمیقی اور تاثرآور انداز میں پیش کرتا ہے۔ ضرورتوں کی بات کرتے وقت، وہ اس بات پر توجہ دلاتا ہے کہ انسان کی بے نیازی اور خودمختاری کی قدر کیسے کرنی چاہیے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر کسی کو اپنی ضرورتوں کا غلام بننے دیا جائے، تو وہ اپنی اصلیت کھو دیتا ہے اور اپنے احساسات اور خلوص کو بھول جاتا ہے۔ ایسا کرنے سے انسان اپنی بے نیازی کوقربان کر دیتا ہے ۔
شاعر نے یہ بھی اظہار کیا ہے کہ جب کوئی مجبور نہ ہوتا ہے، تو وہ اپنی خودمختاری کی قدر کرتا ہے اور اپنے احساسات اور جذبات کاآزادانہ طریقے سے اظہار کرتا ہے۔ یہ ایک بہت اہم پیغام ہے کہ ہمیں اپنی بے نیازی کو اہمیت دینی چاہیے اور دوسروں کی بھی خودمختاری کواحترام سے دیکھنا چاہیے۔
یہ شعری مصرعے انسانیت کے قیمتی اصولوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہمیں اپنے رشتوں کو خلوص سے نبٹنا چاہئے اور اپنی بے نیازی کو احترام سے دیکھنا چاہئے۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ہمیں اپنی زندگی میں بہترین اور معنوی خوشیاں حاصل ہوتی ہیں۔
اختتاماً، شاعر نے انسانی رشتوں اور بے نیازی کی قدر کو ایک مصرعے میں بہت خوبصورتی سے بیان کی ہے۔ ان کے الفاظ انسانیت کےاہم اصولوں کو یاد دلاتے ہیں اور ہمیں اپنے رشتوں کو قدر دینے اور اپنی بے نیازی کو یاد کرنے کی تربیت دیتے ہیں۔
“Dimek” is the essence that is applied to the threads of necessity, then to the emotions, sincerity, and feelings within relationships, and then leaves them barren. A poet has beautifully said, “Necessity sells the payment of independence; if there were no compulsion, every person would be like God.”
This verse highlights how necessity forces people to compromise their integrity and emotions, and suggests that without external pressures, everyone would act with godlike freedom.
The poet beautifully explores the significance of needs and relationships in a person’s life. These connections carry our societal, emotional, and psychological joys and sorrows. When talking about needs, he emphasizes how one should preserve their independence and self-sufficiency. This means that if someone is made a slave to their needs, they lose their true self and forget their emotions and sincerity. Doing so results in sacrificing one’s independence.
The poet also expresses that when one is not compelled, they value their autonomy and freely express their emotions and feelings. This is an important message that reminds us to value our independence and respect the autonomy of others.
These poetic verses point towards the precious principles of humanity and remind us to nurture our relationships with sincerity and respect our self-sufficiency. By doing so, we can attain the best and spiritual happiness in our lives.
In conclusion, the poet eloquently conveys the importance of human relationships and self-sufficiency in a verse. His words remind us of the vital principles of humanity and teach us to value our relationships and preserve our self-sufficiency.
**************************
Gumnaam by Hafiz Jalundhary | #viralpoetry |#sadpoetry | #urdupoetry | #sirftum | #meraypasstumho
Wonderful