آرٹیکل
Trending

Jo Aala Zurf Hotey Hn by Hina Shahid

جو اعلیٰ ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کر ملتے ہیں صراحی سر نگوں ہو کر بھرا کرتی ہے پیمانہ

Story Highlights
  • جو اعلیٰ ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کر ملتے ہیں

 

جو اعلی ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کر ملتے ہیں

صراحی     سر نگوں   ہو کر بھرا کرتی ہے پیمانہ

تحریر حناء شاہد

زندگی عجیب رنگوں میں ڈھلتی ہے۔ لوگوں سے لے کر رشتوں اور رشتوں سے جڑے رویے پل بھر میں رنگ بدلتے ہیں۔ انسان کچھ بھی نہیں ہوتا لیکن ایک لمحے میں اس کے ساتھ جُڑے اَن جُڑے رشتے پل بھر میں اس کے چہرے پہ ایسا طمانچہ مارتے ہیں۔ کہ افسوس کے علاوہ دامن میں کچھ بھی باقی نہیں رہتا ہے۔ امتحانوں کے سہارے چلنے والی یہ زندگی کبھی بھی انسان کو ہر پل ایک جیسا نہیں دیتی۔ کسی کی زندگی میں  خوشیوں کا عرصہ اتنا لمبا ہوتا ہے کہ لگتا ہے کہ زندگی میں خوشیاں خرید کر بیٹھے ہیں۔  اور اکثر لوگوں کی زندگی غموں کے آنچل میں آنسو بہا کر ہی گزر جاتی ہے۔ لیکن ان دونوں میں ایک چیز بہت عام ہونی چاہئیے۔ شکر کے لمحات ہر کیفیت میں شامل ہونے چاہئیں۔ جو لوگ ہر قسم کے حالات میں شکر کرتے رہتے ہیں وہی لوگ اپنی زندگی میں کامیاب ہوتے ہیں۔ ایک مشہور واقعہ اس تحریر میں شامل کرتی چلوں۔ شاعر کا نام صحیح سے یاد نہیں ہے مگر ایک خوبصورت واقعہ پڑھا تو حیران رہ گئی ۔ ظرف ظرف کی بات ہوتی ہے۔ زندگی جن پہ مشکلات لٹاتی ہے اور ظرف والے انسان ان مشکلات میں جینے کے ساتھ ساتھ ان مشکلات سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ اور یہی سیکھا ہوا ایک دن ان کا نام بنا جاتا ہے۔ انہیں ایسی ناموری اور مقبولیت نصیب ہوتی ہے کہ دنیا  والےتاقیامت انہیں عزت و شرف دیتے ہیں۔

مشاعرے کی محفل سجی تھی۔ لوگ غزلوں کے مصرعے سن سن کر عش عش کر رہے تھے۔ داد دی جا رہی تھی۔ محفل کے چاروں جانب لوگوں کا ایک جمِ غفیر جمع تھا۔ شاعر نے مقطع پڑھا تھا لوگوں نے واہ واہ کے کلمات ادا کیے۔ اسی اثناء میں  سٹیج کے سامنے پہلی نشست میں بیٹھے لوگوں مین سے ایک شخص اٹھا اور اس نے ان شاعر صاحب کے چہرے پہ تھوکا اور ایک گالی دیتے ہوئے  رخ موڑا اور محفل سے چلا گیا۔ شاعر صاحب نے اپنی جیب سے رومال نکالا اپنا چہرہ صاف کیا اور دھیمے سے مسکرائے۔ وہاں موجود سب لوگ حیران و نگ رہ گئے۔ قریب ہی بیٹھے ایک دوسرے شاعر نے ان سے سوال کیا۔

جناب! اس شخص نے اتنی غلط حرکت کی ہے۔ آپ پہ تھوکا اور اس کے ساتھ ہی گالی گلاچ بھی کی، لیکن آپ نے کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا سوائے مسکرانے کے۔ اگر میں آپ کی جگہ پہ ہوتا تو اس شخص کے ساتھ بہت برا کرتا۔ جناب نے مسکرا کر جواب دیا : مجھے اس مقام تک پہنچنے میں چالیس سال کا طویل عرصہ لگا ہے۔ سخت محنت ، کوششش اور مسلسل کی جدوجہد کے بعد آج میں اس مقام پہ پہنچا ہوں۔ کیا ایک ہی لمحے میں اپنے ظرف کا دامن چھوڑ کر اتنی طویل جدوجہد کو ایک ہی لمحے میں برباد کر کے اس شخص کے مقام پہ جا کھڑا ہو جاؤں۔ زندگی کی مشکلات ، سختیوں اور لوگوں کے رویوں نے ہی تو مجھے اعلیٰ ظرف بنایا ہے۔ اب اتنی محنت کو ایک ہی لمحے میں برباد تو نہیں کر سکتا ۔ اپنا طویل سفر ایک ہی لمحے میں خراب کر کے دنیا کی نظروں میں گر کر اپنی آخرت برباد نہیں کر سکتا۔

یہ کوئی معمولی ردِ عمل نہیں ہے۔ اگر ایک لمحے کے لیے سوچا جائے۔ تو گالی گلاچ تو شاید اتنی اہمیت نہ رکھتی ہو۔ لیکن کوئی شخس اگر آپ پہ تھوک جائے بھری محفل میں اور آپ کے ضبط کا پیمانہ اتنا بلند ہو کے مسکرا کر اس عمل کو برداشت کر جائیں۔ تو یقین جانیے یہ عمل کوئی معمولی عمل نہیں ہے۔ ہمارے استاد ، اور زندگی کی کٹھن مشکلات ہمیں وہ مقام عطا کرتی ہے جو ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا۔ ایسے ہی نہیں بولا جاتا سونا بھٹی میں جل کر کندن بنتا ہے۔

جو اعلیٰ ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کر ملتے ہیں

صراحی  سر نگوں  ہو  کر  بھرا   کرتی  ہے   پیمانہ

Hina Shahid

I am an Urdu novel writer, passionate about it, and writing novels for several years, and have written a lot of good novels. short story book Rushkey Hina and most romantic and popular novel Khumarey Jann. Mera naseb ho tum romantic novel and lot of short stories write this

Related Articles

2 Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button