- مرجان نے یکدم ہی ابی کی طرف دیکھا جو ثمن بیگم سے خضر کا پوچھ رہے تھے۔ اس کا دل زور سے دھڑکا۔ رمشا نے یوں اچانک سے اس کے ٹھہر جانے کا نوٹس لیا۔ "کیا ہوا ہے محترمہ۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟" پاس سے گزرتے ہوئے ہولے سے کہنی مارتے ہوئے اس نے مرجان کی مسکان کا بغور جائزہ لیا۔ تو مرجان نے نظریں جھکاتے ہوئے اس کے سوال کی نفی کی۔ "کچھ نہیں۔۔۔۔۔۔!" وہ مختصر کہتے ہوئے میز پر پلیٹس سیٹ کرنے لگی۔ "یہ کچھ نہیں بہت کچھ ہونے کی گواہی دے رہا ہے۔" رمشا نے اسے چھیڑا۔ "کیا مطلب۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟" مرجان نے فوراً سوال داغا۔ "وہ آ گیا ہے اپنے روم میں فریش ہونے کے لیے گیا ہے ابھی آتا ہی ہو گا۔" ثمن بیگم کی بات سن کر مرجان نے ڈائننگ روم کی سامنے والی وال پہ لگی مرر ونڈو کی جانب دیکھا جہاں سے پورچ کا منظر صاف دکھائی دیتا تھا۔ خضر کی وائٹ کار سامنے ہی کھڑی تھی۔ آج پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ اسے پتہ نہیں چلا تھا کہ کب خضر گھر آ گیا ہے۔ رمشا نے بغور اس کی نظروں کا تعاقب کیا۔ "تمہیں افسوس ہو رہا ہے کہ خضر بھائی گھر آ گئے ہیں اور تمہیں پتہ نہیں چلا۔" "نہیں ایسی بات نہیں ہے۔۔۔۔۔۔!" مرجان نے پلیٹ سیدھی کرتے ہوئے رمشا کی بات کی سرزنش کی۔ تو پھر پورچ میں گاڑی کو جھانکنے کا کیا مطلب ہو سکتا ہےَ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟" رمشا بضد سوال پہ سوال کر کے اسے کنفیوز کر رہی تھی۔ "مام آج کھانا کھلانے کا کوئی موڈ نہیں ہے آپ کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟" خضر سیڑھیوں سے اترتے ہوئے بولا تو رمشا فوراً سے ڈائننگ روم سے باہر آ گئی۔ "خضر بھائی! آئیے آپ کو آج سپیشل کھانا کھلاتے ہیں ہم۔۔۔۔۔۔۔!" رمشا کی آواز پہ خضر نے فوراً سے اس کی طرف دیکھا۔ وہ جو ڈائننگ ہال کے ڈور میں کھڑی تھی۔ خضر اس کی بات سن کر مسکرایا اور سیڑھیوں سے نیچے آیا۔ "کیا مطلب ہے۔۔۔۔۔۔۔؟ " اس
خمارِجاں از حناء شاہد