- اک خواب ہے اور تم ہو یہ کتاب و خواب کے درمیان جومنزلیں ہیں میں چاہتا ہوں تمہارے ساتھ بسر کروں یہی کل اثاثۂ زندگی ہے اسی کو زادِ سفر کروں کسی اور سمت نظر کروں تو میری دعا میں اثر نہ ہو میرے دل کے جادۂ خوش خبریہ بجز تمہارے کبھی کسی کا گزر نہ ہو مگر اس طرح کہ تمہیں بھی اس کی خبر نہ ہو اسی احتیاط میں ساری عمر گزر گئی وہ جو آرزو تھی کتاب و خواب کے ساتھ تم بھی شریک ہو وہی مر گئی اسی کشمکش نے کئی سوال اٹھائے ہیں وہ سوال جن کا جواب میری کتاب میں ہے نہ خواب میں میرے دل کے جادۂ خوش خبر کے رفیق تم ہی بتاؤ پھر یہ کاروبار کس حساب میں میری زندگی میں بس ایک کتاب ہے اک چراغ ہے اک خواب ہے اور تم ہو بس۔۔۔۔۔۔۔! اک خواب ہے اور تم ہو "تم میری ہو اور تم پہ بس میرا حق ہے۔۔۔۔۔۔!" وہ فرطِ جذبات میں سختی سے اس کا موم ہاتھ تھامے بولا۔ تو وہ آنکھیں پھاڑے ایک ٹک صرف اسی کی جانب دیکھتی رہ گئی اور جواب میں کچھ بھی کہہ نا پائی۔ "ہم نے ایک ساتھ بچپن گزارا ہے ایک سا
Leave a Reply