- کانچ کے محل اکثر خاک میں مل جاتے ہیں نہ ہو جن پہ یقین وہی اکثر دکھ دے جاتے ہیں
محبتیں شاعری حناء شاہد
نفرتوں کے جال میں اکثر محبتیں دم توڑ دیتی ہیں
نہ ہو جن اشجار کی جڑیں مضبوط ان کے سائے چھین لیتی ہیں
رقم کرتے ہو داستانیں محبتوں کی
جن قلموں کی سیاہی پھیکی ہو
وہ تحریریں اکثر مٹ جاتی ہیں
محبت کی اجڑی وادی کا ماتم جہاں مناتے ہیں
اسی چوکھٹ پہ قدم رکھ کے پھر پیٹھ دکھاتے ہیں
لفظوں کا جال بچھاتے ہیں
خوابوں کی مالا پہناتے ہیں
کانچ کے محل اکثر خاک میں مل جاتے ہیں
نہ ہو جن پہ یقین وہی اکثر دکھ دے جاتے ہیں
نفرتوں کے جال میں اکثر محبتیں دم توڑ دیتی ہیں
نہ ہو جن پہ یقین وہی اکثر دکھ دے جاتے ہیں
شاعری
حناء شاہد
شکریہ حنا شاہد صاحبہ اب وہ دور کہاں جب شاعر کو بھرپور داد اور پزیرائی ملتی تھی۔ ساری ساری رات مشاعرہ چلتا۔ اب تو افراتفری کا دور ہو گیا پے۔ دولت کے بیچھے بھاگتے بھاگتے قومیں اور نسلیں تباہ پو جاتی ہیں۔ وہی حال اب ہمارا ہے۔ اس دور میں شاعری اور سدب کی شمع جلائے رکھنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
bilkul such kha h ap n sir aj kal kuch aesa hi chul rha h lekin y b haqeeqat h ahly zoooq loggg aj b majoood hn jin k zoq ki badolut hi tw hm writers poets or navelist k likhny ka silsala jari h .
thanks a lot.