شاعری
Tot k Chaha by HINA SHAHID
ٹوٹ کے چاہا
حناء شاہد
ٹوٹ کے چاہا تجھے
اور
تو نے چاہت ہی چھین لی
اتنے تو گئے گزرے نہ تھے
جو محبت ہی چھین لی
ساتھ چلنے کے لیے
راستہ ضروری تو نہیں تھا
ہمسر کے ہوتے ہوئے
کوئی دوسرا ضروری تو نہیں تھا
مانا کے بہت عیب ہیں
ہمارے انداز میں
ذرا خود پہ بھی نظر ڈالیے
اتنے تو تم بھی پارسا نہیں تھے
چاہت میں کھوٹ
دل میں تجسس لیے ہو تم
ہم نظریں جھکائے بیٹھے ہیں
اور ستم گر بنے ہو تم
عیب گری کرتے ہوئے
لجائے نہیں ہو تم
اک پل کو ذرا سوچتے
ساتھ کتنے رہے ہو تم
چاک اٹھا کے
اپنا ہی بدن بے لباس کرو گے تم
ذرا سوچنا تو
اور کتنا ہماری نظروں میں گرو گے تم
ٹوٹ کے چاہا تھا تجھے
اور
تو نے چاہت ہی چھین لی
اتنے تو گئے گزرے نہ تھے
جومحبت ہی چھین لی
Amazing
” ٹوٹ کے چاھے”
سوچا تھا اسے ٹوٹ کر چاہیں گے…
سچ مانو ٹوٹے بھی بہت اور چاہا بھی بہت….