
بھیڑیے کی چال | ایک سبق آموز کہانی | Urdu Moral Story | Bachon Ki Kahani
#AnimatedStories | #UrduViralStories | #KidsStories
- ضرور کرو، مگر آنکھیں کھول کر۔ دنیا میں ہر چہرہ معصوم نہیں ہوتا، اور ہر آنکھ کے آنسو سچے نہیں ہوتے۔ کبھی کبھار رحم بھی ظلم بن جاتا ہے... اپنے آپ پر!
بھیڑیے کی چال – ایک سبق آموز داستان
پہاڑوں سے گھرا ایک سنّسان سا جنگل تھا، جہاں درختوں کی شاخیں ہوا کے ساتھ سسکیاں سی لیتی تھیں۔ اُس جنگل کے کنارے پر ایک چرواہا اپنی بھیڑوں کے ساتھ سکون سے رہتا تھا۔ دن کو چراگاہوں میں لے جاتا، رات کو انہیں واپس باڑے میں لے آتا۔ اس کی زندگی سادہ، مگر پرسکون تھی۔ مگر اُسے کیا خبر تھی کہ ایک دن اُس کی نیکی اُس کے لیے مصیبت بن جائے گی!
ایک سہ پہر، سورج کے سائے ڈھلنے لگے تھے، جب اچانک جھاڑیوں میں ہلچل ہوئی۔ چرواہا چونک گیا۔ وہ لاٹھی اٹھا کر قریب گیا، تو کیا دیکھتا ہے؟ ایک زخمی، کمزور، اور ہانپتا ہوا بھیڑیا— جس کی آنکھوں میں بے بسی تھی اور آواز میں درد بھرا ہوا تھا۔
وہ درد بھرے انداز میں بولا۔
“اے چرواہے… میری حالت دیکھ… کئی دن سے بھوکا ہوں… زخموں سے چور ہوں… اگر کچھ کھانے کو نہ ملا، تو جان سے جاؤں گا…”
چرواہے کا دل پگھل گیا۔ اس نے ایک چھوٹی بھیڑ ذبح کی اور گوشت بھیڑیے کے آگے رکھ دیا۔
بھیڑیا دانت نکال کر بولا،
“تم واقعی فرشتہ صفت انسان ہو! میں تمہاری احسان مندی کبھی نہیں بھولوں گا!”
مگر چرواہا اُس بھیڑیے کی چمکتی آنکھوں میں چھپی چالاکی نہ دیکھ پایا۔
چند دن بعد، بھیڑیا دوبارہ آیا — مگر اب زخمی نہیں تھا، بلکہ تندرست اور موٹا تازہ ہو چکا تھا ۔ پھر وہ دوبارہ سے اسی ہمدردی سمیٹنے والے انداز میں بولا ۔
“اے نیک دل چرواہے! وہ گوشت بہت کم تھا… میں ابھی بھی بھوکا ہوں… اس بار دو بھیڑیں دے دو۔”
چرواہا اس کی بات سن کر چونکا، مگر نرم لہجے میں بولا،
“بھائی! میرے پاس بھی محدود بھیڑیں ہیں… یہ سن کر بھیڑیا غرّایا، اُس کے لہجے میں اب رحم نہیں، درندگی تھی۔
“تو پھر میں خود لے لوں گا!”
ایک جست میں وہ چرواہے کے باڑے پر جھپٹا، دو بڑی بھیڑیں نوچ کر لے گیا… اور درختوں میں گم ہو گیا۔
چرواہا بس حیرت و افسوس سے وہ جگہ دیکھتا رہا… جہاں اُس نے کسی وقت نیکی کی تھی۔
سبق:
نیکی ضرور کرو، مگر آنکھیں کھول کر۔ دنیا میں ہر چہرہ معصوم نہیں ہوتا، اور ہر آنکھ کے آنسو سچے نہیں ہوتے۔ کبھی کبھار رحم بھی ظلم بن جاتا ہے… اپنے آپ پر!